واسطے  حضرت  مرادِ  نیک  نام      عشق  اپنا  دے  مجھے  رب  الانعام        اپنی  الفت  سے  عطا  کر  سوز  و  ساز       اپنے  عرفاں  کے  سکھا  راز  و  نیاز      فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہر  گھڑی  درکار  ہے         فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہو  تو    بیڑا  پار  ہے    

    

حضرت  محمد مراد علی خاں رحمتہ  اللہ  علیہ 

حضرت خواجہ حبیب عجمی

 

رحمتہ اللہ علیہ

 

آپ کی ولادت باسعادت ۱۳ شوال ۲۵ہجری کو فارس میں ہوئی۔آپ کا اسم گرامی حبیب اور کنیت  ابو محمد تھی۔ کیونکہ آپ قرآن مجید  کے بعض الفاظ  درست طریقے سے ادا نہیں کر سکتے تھے اس لیے آپ کو عجمی کہتے ہیں۔آپ ابتدا میں بڑے مالدار اور سود خور تھے بعد میں حضرت خواجہ حسن بصری   رحمتہ اللہ علیہ      کی خدمت میں حاضر ہو کر توبہ  کی اور جس قدر مال و دولت  جمع کیا تھا سب اللہ کی راہ میں صرف کر دیا اور خد دریائے فرات کے کنارے حجرہ بنا کر عبادت الہی میں مشغول ہو گئے۔

حضرت علی ہجویری  رحمتہ اللہ علیہ     کشف المحجوب میں لکھتے ہیں کہ طائفہ صوفیا میں یہ بات مشہور ہے کہ جب حضرت حسن بصری   رحمتہ اللہ علیہ     حجاج بن یوسف کے  کارندوں سے بھاگ کر آپ کی عبادت گاہ میں آگئے تو  وہ کارندے  حضرت حبیب عجمی   رحمتہ اللہ علیہ    کے پاس آئے اور پوچھا کیا  آپ نے حضرت حسن بصری  رحمتہ اللہ علیہ    کو دیکھا ہے تو آپ   رحمتہ اللہ علیہ    نے فرمایا  ہاں ۔انہوں نے پوچھا کہاں  آپ نے فرمایا وہ میرے حجرے میں موجود ہیں ۔سپاہی اندر داخل ہوئے  لیکن وہاں انہوں نے کسی کو نہ دیکھا۔باہر نکل  کر کارندوں ے آپ سے سخت کلامی کی اور کہا کہ آپ ہم سے مذاق کر رہے ہیں اندر تو کوئی بھی نہیں۔آُ پ   رحمتہ اللہ علیہ    نے قسم کھا کر کھا کہ میں سچ کہتا ہوں وہ اندر ہی ہیں ۔کارندے دوبارہ اندر گئے لیکن حضرت حسن بصری  رحمتہ اللہ علیہ    کو نہ پایا اور واپس چلے گئے۔جب کارندے واپس چلے گئے تو حضرت حسن بصری   رحمتہ اللہ علیہ    باہر تشریف لےآئے اور فرمایا اے حبیب   رحمتہ اللہ علیہ    میں جانتا ہوں کہ اللہ تعالٰی نے تیری برکت سے مجھے ان کی نگاہوں سے  پوشیدہ رکھا لیکن یہ بتاؤ کہ  آپ نے یہ کیوں کہا تھا کہ حسن  رحمتہ اللہ علیہ    اندر ہیں۔آپ نے جواب دیا استاد محترم  وہ جو آپ  رحمتہ اللہ علیہ    کو نہ دیکھ سکے تھےیہ میری برکت نہ تھی بلکہ میرے سچ بولنے کی برکت  سے وہ آپ کو نہیں دیکھ سکے۔اگر میں دروغ بیانی سے کام لیتا تو وہ مجھے اور آپ   دونوں کو رسوا کرتے۔آپ کی اس طرح کی کرامات بہت زیادہ ہیں۔

ایک دفعہ ایک عورت آپ کی خدمت مین حاضرہوئی اور عرض کیا کہ میرا بیٹا گم ہو گیا ہے۔آپ  نے فر مایا تیرے پاس اگر کچھ رقم ہے تو اسے اللہ کی راہ میں دے دے۔اس نے دو درہم خیرات کر دیئے۔ آپ نے فرمایا جا تیرا بیٹا گھر پر موجود ہے۔جب وہ عورت گھر پہنچی تو اس نے دیکھا کہ اس کا بیٹا گھر پر موجود ہے۔جب اس نے اپنے بیٹے سے دریافت کیا کہ تو کہاں تھا تو اس نے بتایا کہ میں کرمان میں تھا۔استاد نے مجھےگوشت لانے کے لیے بھیجا۔راستے میں ہوا کا ایک جھونکا آیا اور غیب سے آواز آئی کہ اسے حبیب عجمی   رحمتہ اللہ علیہ    کی برکت سے گھر پہنچا دو۔اس طرح میں گھر پہنچ گیا۔

آپ    رحمتہ اللہ علیہ  ۳۱ ربیع الثانی۱۵۶ ہجری میں اس دار فانی سے رخصت ہو گئے۔ مزار اقدس بغداد میں واقع ہے۔